پاکستانی معیشت کے لیے ایک خوش آئند خبر سامنے آئی ہے کہ نومبر 2024 میں کرنٹ اکاؤنٹ میں 72 کروڑ 90 لاکھ ڈالر کا سرپلس ریکارڈ کیا گیا ہے۔ یہ سرپلس جولائی 2013 کے بعد اب تک کا دوسرا سب سے بڑا سرپلس قرار دیا جا رہا ہے، جو ملکی معیشت میں استحکام کی عکاسی کرتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق مالی سال 2024-25 کے پہلے پانچ ماہ کے دوران کرنٹ اکاؤنٹ کا مجموعی سرپلس ایک ارب ڈالر کے قریب پہنچ گیا ہے۔ کرنٹ اکاؤنٹ میں اس مثبت پیش رفت کو حکومت کی اقتصادی پالیسیوں اور غیر قانونی کرنسی کے کاروبار کے خلاف کیے گئے اقدامات کا نتیجہ قرار دیا جا رہا ہے۔ ان اقدامات کی وجہ سے ترسیلات زر میں قابل ذکر اضافہ ہوا، جو ملکی معیشت کے لیے ایک اہم سہارا فراہم کر رہا ہے۔
رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ مالی سال 2025 میں ترسیلات زر 35 ارب ڈالر تک پہنچنے کی توقع ہے، جو ملکی معیشت کے لیے ایک بڑی کامیابی ہوگی۔ اس کے علاوہ، برآمدات میں بھی بہتری دیکھنے کو ملی ہے، جس سے ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر کو تقویت ملی ہے۔ نومبر 2024 تک برآمدات میں ایک ارب ڈالر کا اضافہ ہوا، جبکہ خدمات کی برآمدات 3 ارب 27 کروڑ 60 لاکھ ڈالر تک پہنچ گئی ہیں۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر میں بھی نمایاں بہتری آئی ہے، جس سے مالی سال 2025 کے لیے 13 ارب ڈالر کے ہدف کا تعین کیا گیا ہے۔ زرمبادلہ کے ذخائر میں یہ اضافہ نہ صرف معیشت کو مستحکم کرنے میں مدد دے رہا ہے بلکہ یہ شرح مبادلہ کے استحکام اور غیر ملکی سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے بھی معاون ثابت ہو رہا ہے۔
مالیاتی ماہرین کا کہنا ہے کہ کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس کا یہ مثبت رجحان شرح مبادلہ میں استحکام اور غیر ملکی سرمایہ کاری میں اضافے کا باعث بن سکتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اسپیشل انویسٹمنٹ فیسلیٹیشن کونسل (SIFC) کی معاونت، زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ، اور حکومت کی بہتر مالیاتی حکمت عملی کرنٹ اکاؤنٹ کی بہتری میں کلیدی کردار ادا کر رہی ہیں۔ رپورٹ کے مطابق، حکومت کی جانب سے غیر قانونی کرنسی کے کاروبار کے خلاف جاری کریک ڈاؤن اور مالیاتی اصلاحات کے نتیجے میں کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس میں مزید بہتری کی توقع ہے۔ موجودہ سرپلس زرمبادلہ کی شرح کو مستحکم رکھنے کے ساتھ ساتھ معیشت میں غیر ملکی سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے لیے بھی سازگار ثابت ہو سکتا ہے۔
کرنٹ اکاؤنٹ میں ریکارڈ کیا گیا یہ سرپلس پاکستان کی معیشت کے لیے ایک بڑی کامیابی ہے۔ مالیاتی ماہرین اور حکومتی پالیسی سازوں کے مطابق، اگر موجودہ مالیاتی پالیسیوں کو جاری رکھا گیا تو مستقبل میں معیشت میں مزید استحکام اور ترقی کی توقع کی جا سکتی ہے۔