تربت: واحد کمبر بلوچ کے عدم بازیابی کے خلاف احتجاجی ریلی

تربت میں آج ایک احتجاجی ریلی نکالی گئی جس میں بڑی تعداد میں شہریوں، خواتین، بچوں، نوجوانوں اور لاپتہ افراد کے لواحقین نے شرکت کی۔ اس ریلی کا مقصد بلوچ آزادی پسند رہنما، استاد واحد کمبر بلوچ کی بازیابی کے لیے آواز اٹھانا تھا، جنہیں گزشتہ برس ایران کے علاقے کرمان سے اغوا کیا گیا تھا۔ ریلی کے شرکاء نے واحد کمبر کی تصاویر اٹھا کر جبری گمشدگیوں کے خلاف نعرے بازی کی اور ان کے اہل خانہ کی جانب سے انصاف کی فراہمی کا مطالبہ کیا۔

واحد کمبر، جو بلوچ آزادی کی تحریک میں ایک اہم اور قابل احترام شخصیت کے طور پر جانے جاتے ہیں، 19 جولائی 2023 کو ایران میں اغوا ہو گئے تھے۔ ان کے خاندان کا الزام ہے کہ انہیں پاکستانی ایجنٹس نے اغوا کر کے پاکستان منتقل کیا اور وہ اس وقت پاکستانی فورسز کی حراست میں ہیں۔ ان کی عدم بازیابی اور غیر قانونی حراست کے خلاف ان کے اہل خانہ اور بلوچ آزادی پسند تنظیموں نے بار بار احتجاج کیا ہے، تاہم ابھی تک انہیں عدالت میں پیش نہیں کیا گیا اور نہ ہی منصفانہ ٹرائل فراہم کیا گیا۔

ریلی کے دوران، واحد کمبر کی بیٹی، مہلب کمبر بلوچ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ان کے والد بلوچ حقوق کے لیے جدوجہد کرتے رہے ہیں اور پاکستان نے انہیں غیر قانونی طور پر قید کر رکھا ہے۔ انہوں نے انسانی حقوق کی تنظیموں، خاص طور پر ریڈ کراس سے اپیل کی کہ وہ اس معاملے میں مداخلت کریں اور واحد کمبر کو سیاسی قیدی کے طور پر تحفظ فراہم کریں۔

شرکاء نے جبری گمشدگیوں کے خلاف شدید نعرے لگائے اور مطالبہ کیا کہ ریاست کی جانب سے تشدد اور دباؤ کے ذریعے آزادی پسند شخصیات کو خاموش کرنے کی کوششیں ختم کی جائیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ریاستی پالیسیوں نے بلوچستان میں بدامنی اور کشیدگی کو بڑھا دیا ہے، اور ان کوششوں کے نتیجے میں لوگ مسلح تنظیموں کی طرف مائل ہو رہے ہیں۔

ریلی میں موجود دیگر لاپتہ افراد کے لواحقین نے بھی اپنے پیاروں کی بازیابی کے لیے آواز اٹھائی اور الزام لگایا کہ ریاستی ادارے عدالتوں اور کمیشنز کے ذریعے انصاف فراہم کرنے کی بجائے اپنے بیانیے کو تقویت دے رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ جبری گمشدگیاں اور ریاستی تشدد بلوچستان میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں ہیں۔

آخر میں، ریلی کے شرکاء نے حکومت اور ریاست سے مطالبہ کیا کہ وہ واحد کمبر سمیت تمام لاپتہ افراد کو منظرعام پر لائیں اور انہیں فوری طور پر بازیاب کر کے منصفانہ ٹرائل کا موقع دیں۔ شرکاء نے یہ بھی کہا کہ بلوچستان میں جاری تحریک کو دبانے کے لیے ریاست کی جارحانہ پالیسیوں نے علاقے میں مزید مسائل پیدا کر دیے ہیں، جس کے نتیجے میں مزید خونریزی اور بدامنی پھیل رہی ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *