کیا جنرل فیض عمران خان کیخلاف سلطانی گواہ بننے جا رہے ہیں؟

سابق ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید کے وکیل بیرسٹر میاں علی اشفاق نے توقع ظاہر کی ہے کہ ان کے مؤکل کے خلاف جاری فوجی ٹرائل آئندہ چند ہفتوں میں مکمل ہو جائے گا۔ دی نیوز سے بات چیت کرتے ہوئے بیرسٹر اشفاق نے تصدیق کی کہ وہ اپنے دو ساتھی وکلاء کے ساتھ جنرل فیض کا دفاع کر رہے ہیں۔ تاہم، انہوں نے مقدمے کی کارروائی کے حوالے سے کسی مخصوص بات کی تصدیق یا تردید کرنے سے انکار کیا، کیونکہ یہ کارروائی آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت ہو رہی ہے۔

بیرسٹر اشفاق نے مختلف میڈیا رپورٹس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ انہیں اندازہ ہے کہ ٹرائل شروع ہو چکا ہے، لیکن وہ اس بات کی تردید کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہیں۔ انہوں نے عندیہ دیا کہ ٹرائل ممکنہ طور پر چند ہفتوں میں اختتام پذیر ہو سکتا ہے۔ اس دوران جنرل فیض پر تحریک انصاف کی رہنمائی کے الزامات کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ان کے سیاسی رابطے ریٹائرمنٹ کے بعد محض سماجی نوعیت کے تھے۔

آئی ایس پی آر کے حالیہ بیان میں جنرل فیض پر سیاسی سرگرمیوں میں ملوث ہونے، آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خلاف ورزی، ریاستی سلامتی کو نقصان پہنچانے، اختیارات اور سرکاری وسائل کے غلط استعمال جیسے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔ ان خلاف ورزیوں کو ریاستی مفادات کے لیے نقصان دہ قرار دیا گیا ہے۔ جنرل فیض کو باضابطہ طور پر گرفتار کر کے تحقیقات کی جا رہی ہیں۔

آئی ایس پی آر نے مزید کہا کہ جنرل فیض کے خلاف 9 مئی 2023 کے واقعات میں ان کے کردار سمیت دیگر بدامنی اور عدم استحکام کے اقدامات کے حوالے سے بھی علیحدہ تفتیش جاری ہے۔ ان پر الزام ہے کہ انہوں نے مخصوص سیاسی مفادات کے ساتھ ملی بھگت کرتے ہوئے ریاستی استحکام کو نقصان پہنچایا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *