کوئٹہ: 36 گھنٹے بعد گیس پائپ لائن کی مرمت مکمل، متاثرہ علاقوں کو گیس کی فراہمی بحال

بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں گیس پائپ لائن کو دھماکے سے نقصان پہنچنے کے بعد 36 گھنٹے کی مسلسل محنت کے بعد پائپ لائن کی مرمت مکمل کر لی گئی، اور گیس کی فراہمی بحال کر دی گئی ہے۔ یہ واقعہ مغربی بائی پاس پر پیش آیا جہاں نامعلوم افراد نے سوئی سدرن گیس کمپنی (ایس ایس جی سی) کی 18 انچ قطر کی مرکزی گیس پائپ لائن کو دھماکہ خیز مواد سے نشانہ بنایا تھا۔ اس حملے کی وجہ سے کوئٹہ سمیت بالائی بلوچستان کے کئی علاقوں کو گیس کی فراہمی معطل ہو گئی تھی۔

گیس پائپ لائن دھماکے کے نتیجے میں علاقے میں سردی کے موسم میں گیس کی بندش سے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ ترجمان سوئی سدرن گیس کمپنی کے مطابق، تخریب کاری کے اس واقعے میں پائپ لائن کو شدید نقصان پہنچا تھا، اور فوری طور پر مرمت کا کام شروع کر دیا گیا تھا۔

ایس ایس جی سی کے ترجمان نے بتایا کہ گیس پائپ لائن کو تبدیل کرنے اور مرمت کے عمل میں انجینئرز اور دیگر عملے نے دن رات کام کیا۔ سخت موسم اور دشوار گزار حالات کے باوجود مرمت کا کام 36 گھنٹوں کے اندر مکمل کر لیا گیا، جو کہ ایک اہم کامیابی ہے۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ ٹیم نے اپنی پوری صلاحیت اور عزم کے ساتھ کام کرتے ہوئے مقررہ وقت سے پہلے گیس کی فراہمی کو بحال کر دیا۔

مرمت کے بعد گیس کی فراہمی کوئٹہ شہر اور بالائی بلوچستان کے دیگر علاقوں، قصبوں، اور دیہاتوں میں بحال کر دی گئی ہے۔ متاثرہ علاقوں میں گیس کی بحالی کے ساتھ ہی شہریوں نے اطمینان کا اظہار کیا ہے۔ تاہم، یہ تخریب کاری نہ صرف بنیادی سہولیات کی فراہمی میں خلل ڈالتی ہے بلکہ عوام کو سخت مشکلات سے دوچار کر دیتی ہے۔

حکام کا کہنا ہے کہ پائپ لائن دھماکے میں ملوث شرپسندوں کی شناخت اور گرفتاری کے لیے تحقیقات جاری ہیں۔ سیکورٹی فورسز نے علاقے میں گشت بڑھا دیا ہے اور گیس کی تنصیبات کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔

یہ واقعہ بلوچستان میں بنیادی ڈھانچے پر حملوں کے سلسلے کا حصہ ہے، جس سے صوبے کے شہریوں کو سہولیات کی فراہمی میں رکاوٹ پیدا ہوتی ہے۔ مقامی افراد نے حکومت اور سیکورٹی اداروں سے اپیل کی ہے کہ وہ ان تخریب کاریوں کو روکنے کے لیے مزید سخت اقدامات کریں تاکہ آئندہ ایسے واقعات سے بچا جا سکے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *