
پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع کرم میں گذشتہ ڈیڑھ ہفتے سے تشدد جاری ہے اور جھڑپوں کے باعث زندگی مفلوج ہو کر رہ گئی ہے جبکہ حکومت کی جانب سے مخالف دھڑوں سے امن جرگے کے مذاکرات کے بعد بھی جنگ بندی پر عملدرآمد نہیں ہو سکا۔
حکومت نے چار روز پہلے فریقین سے ملاقات کے بعد سیز فائر کا اعلان کیا تھا اور اس میں یہ فیصلہ ہوا تھا کہ فریقین یرغمال افراد کو رہا کر دیں گے اور لاشیں بھی اپنے اپنے علاقوں کو واپس بھیجی جائیں گی۔ مذاکرات کے بعد جنگ بندی پر اتنا عمل ضرور ہوا کہ لاشیں واپس کر دی گئی ہیں اور یرغمالی بھی رہا کر دیے گئے لیکن ایک دوسرے پر حملوں کو سلسلہ بدستور جاری ہے۔
علاقے میں مواصلات کے رابطے منقطع ہیں اور بڑی تعداد میں لوئر کرم کے متاثرہ علاقوں سے لوگ نقل مکانی کر چکے ہیں جبکہ تشدد کی تازہ لہر میں 100 سے زیادہ افراد ہلاک اور 150 زخمی ہوئے ہیں۔