چاغی میں بجلی کی عدم فراہمی، تاجروں کا لاکھوں کا نقصان اور حکومتی خاموشی

رپورٹ: فاروق رند

ضلع چاغی ایک ایسا ضلع ہے جسے اللہ پاک نے قدرتی معدنی وسائل سے مالا مال کر رکھا ہے۔

سیندک کے سونا اور تانبا سے لے کر ریکودک کے سونے تک، یہ علاقے دنیا بھر میں اپنی ایک شناخت رکھتے ہیں۔

یورپ کو ملانے والی لندن روڈ سے لے کر ایٹمی تجربہ گاہ تک، چاغی کے سرزمین اور پہاڑوں نے ملک کے لیے اپنی خدمات ادا کی ہیں۔

لیکن بدقسمتی سے چاغی کے باسیوں کو کبھی بنیادی سہولتیں میسر نہیں ہو سکیں۔

پانی سے لے کر صحت تک، تعلیم سے لے کر روزگار تک، چاغی کے نوجوان آج بھی بھٹک رہے ہیں۔

کوئی بھی ان کے مسائل حل کرنے کے لیے تیار نہیں ہے۔

سرحد سے چند لیٹر تیل لانے والوں کو سمگلرز کا لقب دے دیا جاتا ہے، جبکہ ایوانوں میں بیٹھے گونگے اور بہرے حکمرانوں کو صرف اپنی عیش و عشرت کی فکر ہے۔

اقتدار کی ہوس یا پیسے کا غرور، چاغی کے محکوم عوام کو ہر پانچ سال بعد کسی نہ کسی سامراج کا شکار بنا دیتا ہے۔

پانچ سال تک نہ ان کے کاروبار کے بارے میں کوئی آواز اٹھاتا ہے، اور نہ ہی ان کے حقوق کی پامالی پر اسمبلی میں کوئی شور مچاتا ہے۔

ایسے نمائندے اقتدار میں تو آ جاتے ہیں، مگر عوام انہیں تسلیم نہیں کرتے۔

ایک افسوسناک صورتحال یہ ہے کہ ضلع چاغی کے صدر مقام دالبندین کے بازار میں گزشتہ ایک ہفتے سے بجلی کی فراہمی معطل ہے۔

دالبندین شہر کا مین ٹرانسفارمر پچھلے 5 سے 6 سال بعد بالآخر خراب ہوگیا۔ اس کی خرابی کی ذمہ داری تاجروں یا صارفین پر نہیں، بلکہ سرکاری اہلکاروں پر عائد ہوتی ہے، جو لاکھوں روپے کے بل کی عدم ادائیگی کے بدلے کنڈے لگا کر دالبندین کے 200 کے وی ٹرانسفارمر کو ناکارہ بنا چکے ہیں۔

اب گزشتہ ایک ہفتے سے دو سرکاری اداروں کے درمیان لڑائی کی وجہ سے دالبندین بازار کا نصف حصہ بجلی سے محروم ہے، جس کے نتیجے میں تاجروں کا روزانہ لاکھوں روپے کا نقصان ہو رہا ہے، مگر کسی کو اس کی کوئی پرواہ نہیں۔

یہ صورت حال یہاں تک پہنچی کہ باسو نے اطلاع دی کہ شہر کے کئی ٹرانسفارمرز خراب ہو چکے ہیں، جنہیں بے گور و بے کس پڑا چھوڑ دیا گیا ہے

اسی طرح 8 سے 10 ٹرانسفارمرز کیسکو کے گیراج کے سامنے لاوارث پڑے ہیں۔

اگر اسرائیل اپنی طاقت کے غرور میں فلسطینیوں کے حقوق پامال کر رہا ہے، تو ہمارے یہاں بھی نیتن یاہو جیسے حکمران صحرا میں کیمپ لگا کر مزے کرتے ہیں۔

لیکن ہمارے شہری ان مسائل کے خلاف احتجاج کرنے کی بجائے خاموش بیٹھے ہیں، جیسے وہ کسی بھی حق کے لیے آواز بلند کرنے کے قابل نہیں ہیں۔

سب سے افسوسناک خبر یہ آئی کہ واپڈا نے 30 کروڑ روپے کا بل پی ایچ ای کے ہاتھ میں تھما کر دالبندین شہر کو دسمبر کے سرد موسم میں کربلا بنا دیا۔

اس لڑائی میں چاغی کے عوام بجلی اور پانی کے بحران کا سامنا کر رہے ہیں۔

ہفتہ گزر چکا ہے، سوشل میڈیا پر تمام ٹرانسفارمرز بحال ہونے کی خبریں آ چکی ہیں، مگر باسو اور میں آج بھی اندھیرے میں بیٹھے ہیں۔

اپوزیشن نے تڑکا لگا کر اپنا بیان جاری کیا، لیکن صاحب اقتدار عوام کو تسلی دے کر ایرانی سفیر سے ملاقات کرنے اور بارڈر کے معاملات کو حل کرنے میں مصروف ہیں۔

6 thoughts on “چاغی میں بجلی کی عدم فراہمی، تاجروں کا لاکھوں کا نقصان اور حکومتی خاموشی

  1. Khám phá thế giới giải trí trực tuyến đỉnh cao tại MM88, nơi mang đến những trải nghiệm cá cược thể thao và casino sống động.

  2. Khám phá thế giới giải trí trực tuyến đỉnh cao tại MM88, nơi mang đến những trải nghiệm cá cược thể thao và casino sống động.

Leave a Reply to 谷歌蜘蛛池 Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *