بلوچستان کے ضلع قلعہ عبداللّٰہ میں ایک ڈیڑھ سالہ بچے میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی ہے، جس کے بعد صوبے میں پولیو سے متاثرہ بچوں کی تعداد 27 تک پہنچ گئی ہے۔ یہ کیس اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ پولیو جیسے مہلک وائرس کے خاتمے کے لیے اب بھی مزید مؤثر اقدامات کی ضرورت ہے۔
حکام کے مطابق، پولیو وائرس کا شکار ہونے والا یہ بچہ ضلع قلعہ عبداللّٰہ کے ایک پسماندہ علاقے سے تعلق رکھتا ہے۔ یہ علاقہ پولیو کے خلاف جاری مہمات کے لیے ایک چیلنج رہا ہے، جہاں ویکسینیشن کی کوریج مسائل کا شکار ہے، جن میں والدین کی جانب سے مزاحمت، دور دراز علاقوں تک رسائی کی مشکلات اور سماجی آگاہی کی کمی شامل ہیں۔
پاکستان کے دیگر صوبوں کی صورت حال بھی تشویشناک ہے۔ خیبر پختونخوا میں پولیو کے 18 کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں، جبکہ سندھ سے بھی 18 متاثرہ کیسز سامنے آئے ہیں۔ پنجاب اور اسلام آباد سے پولیو کے ایک ایک کیس کی تصدیق ہوئی ہے، جو اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ ملک بھر میں پولیو وائرس کے مکمل خاتمے کی کوششیں اب بھی درپیش چیلنجز سے دوچار ہیں۔
ماہرین صحت کے مطابق، پولیو وائرس کا دوبارہ پھیلاؤ ان علاقوں میں زیادہ خطرناک ثابت ہو سکتا ہے جہاں حفاظتی ٹیکوں کی شرح کم ہے اور صفائی کے ناقص انتظامات ہیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ وائرس کو مکمل طور پر ختم کرنے کے لیے عوامی تعاون، ویکسینیشن مہمات میں شفافیت اور رسائی کے عمل کو بہتر بنانا ضروری ہے۔
پولیو جیسے مہلک مرض سے بچاؤ کے لیے حکومت پاکستان اور بین الاقوامی ادارے مل کر کام کر رہے ہیں۔ حالیہ کیسز نے پولیو کے خاتمے کی مہم کو مزید مؤثر اور جامع بنانے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ حکام نے والدین سے اپیل کی ہے کہ وہ پولیو کے حفاظتی قطرے پلانے کی ہر مہم میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں تاکہ اس مہلک مرض کا خاتمہ ممکن ہو سکے اور بچوں کا مستقبل محفوظ بنایا جا سکے۔