پشاور کے پاراچنار علاقے میں جاری بحران سنگین صورت اختیار کر چکا ہے، جہاں علاج کی سہولیات نہ ملنے کے باعث جاں بحق بچوں کی تعداد 100 سے تجاوز کر گئی ہے۔ جیو نیوز کی رپورٹ کے مطابق علاقے میں ڈھائی ماہ سے جاری راستوں کی بندش کے خلاف شہریوں کا احتجاج چھٹے روز بھی جاری ہے، اور حالات انتہائی تشویشناک ہیں۔
تحصیل چیئرمین اپر کرم آغا مزمل نے صورت حال پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ راستوں کی بندش کے باعث مقامی شہری بنیادی ضروریات زندگی سے محروم ہو چکے ہیں۔ شہریوں کو نہ تو خوراک دستیاب ہے اور نہ ہی علاج معالجے کی سہولیات میسر ہیں، جس کے باعث 100 سے زائد معصوم بچے اپنی جانیں گنوا چکے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ ایک انسانی المیہ ہے جس پر فوری توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
دوسری طرف، ضلع کرم کے ڈپٹی کمشنر نے کہا ہے کہ علاقے میں قیام امن کے لیے آج سے گرینڈ جرگہ مذاکرات کا آغاز کیا جا رہا ہے۔ امن مذاکرات کے لیے گرینڈ جرگہ ضلع کرم پہنچ چکا ہے اور امید ظاہر کی جا رہی ہے کہ یہ جرگہ دونوں فریقین کے درمیان مسائل حل کرنے اور راستوں کی بندش ختم کرانے میں کامیاب ہو گا۔
علاقے میں حالات بدستور کشیدہ ہیں، اور شہری بنیادی سہولیات سے محروم ہیں۔ دھرنے کے شرکاء کا کہنا ہے کہ جب تک ان کے مطالبات تسلیم نہیں کیے جاتے، احتجاج جاری رہے گا۔ اس صورتحال نے نہ صرف بچوں کی جانوں کو خطرے میں ڈال دیا ہے بلکہ پورے علاقے کو انسانی بحران کے دہانے پر لا کھڑا کیا ہے۔