پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے جنوری 2024 تک ملک میں سوشل میڈیا کے صارفین کی تعداد سے متعلق تفصیلات جاری کی ہیں، جو ملک میں سوشل میڈیا کے بڑھتے ہوئے استعمال اور اس کے اثرات کو ظاہر کرتی ہیں۔ پی ٹی اے کی رپورٹ کے مطابق، پاکستان میں مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے صارفین کی تعداد میں نمایاں اضافہ ہو چکا ہے۔
رپورٹ کے مطابق، جنوری 2024 تک فیس بک صارفین کی تعداد 6 کروڑ 4 لاکھ ریکارڈ کی گئی ہے، جس میں مرد صارفین 76 فیصد اور خواتین صارفین 24 فیصد شامل ہیں۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستان میں فیس بک پر مرد صارفین کی تعداد خواتین سے کہیں زیادہ ہے، اور یہ سوشل میڈیا کے حوالے سے ایک اہم ڈیٹا پوائنٹ ہے۔ فیس بک پاکستان میں سب سے زیادہ استعمال ہونے والا سوشل میڈیا پلیٹ فارم ہے۔
یوٹیوب کے صارفین کی تعداد بھی جنوری 2024 تک 7 کروڑ 17 لاکھ ریکارڈ کی گئی ہے۔ اس میں مرد صارفین کا تناسب 72 فیصد اور خواتین صارفین کا تناسب 28 فیصد ہے۔ یوٹیوب نے پاکستان میں ویڈیو مواد کے حوالے سے اپنی اہمیت کو مزید مستحکم کیا ہے، جہاں لوگ نہ صرف تفریحی مواد دیکھتے ہیں بلکہ تعلیمی ویڈیوز، خبریں اور دیگر معلومات بھی حاصل کرتے ہیں۔
ٹک ٹاک، جو کہ ایک ویڈیو شیئرنگ ایپلی کیشن ہے، کے صارفین کی تعداد جنوری 2024 تک 5 کروڑ 44 لاکھ ریکارڈ کی گئی ہے۔ ٹک ٹاک پر مرد صارفین کا تناسب 78 فیصد اور خواتین صارفین کا تناسب 22 فیصد ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ پاکستان میں ٹک ٹاک کا استعمال مردوں کے درمیان زیادہ مقبول ہے، جس سے نوجوان نسل کا اس پلیٹ فارم پر زیادہ رجحان ظاہر ہوتا ہے۔
انسٹاگرام پر جنوری 2024 تک صارفین کی تعداد 1 کروڑ 73 لاکھ ریکارڈ کی گئی ہے۔ انسٹاگرام کے صارفین میں مردوں کا تناسب 64 فیصد اور خواتین کا تناسب 36 فیصد ہے۔ انسٹاگرام کا استعمال عموماً تصاویر اور ویڈیوز کے اشتراک کے لیے کیا جاتا ہے، اور یہ پلیٹ فارم خاص طور پر نوجوانوں اور خواتین کے درمیان مقبول ہے۔
اس رپورٹ کے اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستان میں سوشل میڈیا کا استعمال تیزی سے بڑھ رہا ہے اور اس کا اثر معاشرتی، ثقافتی اور اقتصادی شعبوں پر بھی پڑ رہا ہے۔ مردوں کی نسبت خواتین کے سوشل میڈیا استعمال کا تناسب مختلف پلیٹ فارمز پر مختلف ہے، جس سے مختلف ڈیجیٹل رجحانات اور سوشل میڈیا کے استعمال میں صنفی فرق کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ اس کے علاوہ، سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پاکستان میں معلومات کے تبادلے، کاروباری مواقع اور تفریحی مواد کے لیے بھی اہم ذریعہ بن چکے ہیں۔