شمالی وزیرستان کے علاقے تحصیل میر علی میں سیکیورٹی فورسز اور عسکریت پسندوں کے درمیان ایک شدید جھڑپ کے نتیجے میں 2 اہم کمانڈرز سمیت 9 دہشت گرد ہلاک اور 7 زخمی ہو گئے۔ یہ کارروائی انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کے تحت اس وقت انجام دی گئی جب سیکورٹی فورسز کو تقریباً 25 عسکریت پسندوں کی موجودگی کی خفیہ اطلاع ملی۔ ذرائع کے مطابق عسکریت پسند علاقے برہو خیل میں ایک میٹنگ کے لیے جمع ہوئے تھے۔
آپریشن کا آغاز اس وقت ہوا جب سیکیورٹی فورسز نے علاقے کا محاصرہ کیا۔ جیسے ہی فورسز نے عسکریت پسندوں کے خفیہ ٹھکانے پر پیش قدمی کی، فائرنگ کا شدید تبادلہ شروع ہو گیا۔ جھڑپ کے دوران ہلاک ہونے والوں میں دو اہم کمانڈرز، عبدالحق اور معین، بھی شامل تھے۔ یہ دونوں عسکریت پسند مبینہ طور پر بے گناہ شہریوں کی ٹارگٹ کلنگ اور دیگر دہشت گردانہ سرگرمیوں میں ملوث تھے۔
ذرائع کے مطابق، اس آپریشن کے دوران 7 دیگر عسکریت پسند زخمی بھی ہوئے، جن میں سے کچھ کی حالت تشویشناک بتائی جا رہی ہے۔ سیکیورٹی فورسز نے جائے وقوعہ سے بھاری مقدار میں اسلحہ اور گولہ بارود برآمد کیا، جس میں خودکار ہتھیار، دستی بم، اور گولیاں شامل تھیں۔
انٹیلی جنس اطلاعات کے مطابق، ہلاک ہونے والے عسکریت پسند شمالی وزیرستان اور اس کے ملحقہ علاقوں میں دہشت گردی کے کئی واقعات میں ملوث تھے۔ ان کے نیٹ ورک کو شہریوں کی ٹارگٹ کلنگ، سیکیورٹی فورسز پر حملوں، اور خطے میں خوف و ہراس پھیلانے کی کارروائیوں کا ذمہ دار قرار دیا گیا تھا۔
جھڑپ کے بعد سیکیورٹی فورسز نے علاقے کو مکمل طور پر گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن شروع کر دیا۔ یہ آپریشن ممکنہ طور پر علاقے میں موجود دیگر عسکریت پسندوں کی گرفتاری یا ان کے ٹھکانوں کا خاتمہ کرنے کے لیے جاری رکھا جائے گا۔ مقامی ذرائع کا کہنا ہے کہ اس کارروائی سے علاقے میں عسکریت پسندوں کی سرگرمیوں کو ایک بڑا دھچکا پہنچا ہے۔
یہ جھڑپ شمالی وزیرستان میں دہشت گردی کے خلاف جاری آپریشنز کی ایک کڑی ہے، جس کا مقصد علاقے میں امن و امان بحال کرنا اور عسکریت پسندوں کے نیٹ ورک کو ختم کرنا ہے۔ اس کارروائی کے بعد مقامی آبادی میں سیکیورٹی فورسز کے اقدامات کی تعریف کی گئی ہے، تاہم خطے میں مستقل امن کے قیام کے لیے مزید اقدامات کی ضرورت پر زور دیا جا رہا ہے۔