شامی صوبے طرطوس میں فورسز اور معزول صدر بشار الاسد کے حامیوں میں جھڑپیں،17 افرادہلاک

شام کے صوبہ طرطوس میں حکومتی فورسز اور معزول صدر بشار الاسد کے حامیوں کے درمیان شدید جھڑپوں کے نتیجے میں 17 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے ہیں۔ یہ جھڑپیں اس وقت شروع ہوئیں جب بشار الاسد کے ملٹری جسٹس ڈپارٹمنٹ کے ڈائریکٹر محمد کانجو حسن کی گرفتاری کے لیے فورسز نے کارروائی کی۔

شامی مبصرین کے مطابق، کارروائی کے دوران معزول صدر کے حامیوں نے گرفتاری کی مزاحمت کی اور فورسز پر گھات لگا کر حملہ کیا۔ ان جھڑپوں میں 17 افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے جبکہ 10 زخمی ہوئے، جن میں سے بعض کی حالت تشویشناک بتائی جا رہی ہے۔ شامی وزیرداخلہ نے اس واقعے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ کارروائی کے دوران 3 مسلح افراد کو بھی ہلاک کیا گیا۔

محمد کانجو حسن کو شام کی بدنام زمانہ صید نایا جیل میں ہونے والے مظالم کا ذمہ دار قرار دیا جاتا ہے۔ یہ جیل بشار الاسد کی حکومت کے دوران قیدیوں پر کیے جانے والے تشدد اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے لیے بدنام رہی ہے۔ غیر ملکی خبر رساں اداروں کے مطابق، محمد کانجو حسن پر الزام ہے کہ انہوں نے سیاسی قیدیوں کے خلاف غیر انسانی سلوک کی نگرانی کی اور اس میں براہ راست ملوث رہے۔

یہ بات اہم ہے کہ طرطوس کو معزول صدر بشار الاسد کا ایک مضبوط گڑھ مانا جاتا ہے، جہاں ان کے حامیوں کی بڑی تعداد موجود ہے۔ اس علاقے میں بشار الاسد کے حامیوں کی فورسز کے ساتھ جھڑپیں غیر معمولی ہیں، جو ان کے زوال کے بعد پیدا ہونے والی اندرونی کشیدگی کو ظاہر کرتی ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ شام کی پیچیدہ صورتحال میں مزید تناؤ پیدا کر سکتا ہے، جہاں مختلف دھڑے طاقت کے لیے برسرپیکار ہیں۔ محمد کانجو حسن کی گرفتاری اور اس کے بعد ہونے والی جھڑپیں اس بات کا اشارہ ہیں کہ شام میں امن و امان کی بحالی ابھی بھی ایک چیلنج ہے، اور ملک کے مختلف حصے ابھی تک تنازعات کی لپیٹ میں ہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *