سانحہ 9 مئی کے مقدمات میں سزا یافتہ مجرموں کی فوجی عدالتوں سے سنائی گئی سزاؤں کے بعد جیل منتقلی کا عمل شروع کر دیا گیا ہے، اور ابتدائی طور پر 11 مجرموں کو لاہور کی کوٹ لکھپت جیل منتقل کیا گیا ہے۔ یہ مجرم مختلف مدت کی قید بامشقت کی سزائیں کاٹیں گے، جو انہیں فوجی عدالتوں نے ملک کے حساس اداروں اور املاک پر حملوں کے جرم میں سنائی ہیں۔
حکام کے مطابق ان مجرموں میں سے 7 کو 10 سال قید بامشقت کی سزا دی گئی ہے، 2 کو 6 سال کی قید، ایک کو 4 سال، اور ایک کو 2 سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔ یہ تمام سزائیں ان جرائم کے تناظر میں سنائی گئیں جو 9 مئی کے پرتشدد واقعات کے دوران سرکاری اور فوجی تنصیبات کو نقصان پہنچانے کے سلسلے میں انجام دیے گئے تھے۔
ان سزا یافتہ افراد کا تعلق ملک کے مختلف شہروں سے ہے۔ حکام کے مطابق ان میں سے 8 کا تعلق لاہور، ایک کا اسلام آباد، ایک کا راولپنڈی، اور ایک کا نوشہرہ سے ہے۔ تمام مجرم کوٹ لکھپت جیل میں اپنی سزائیں مکمل کریں گے۔
کوٹ لکھپت جیل منتقل کیے گئے افراد میں لاہور کے علی شان، جان محمد خان، ضیا الرحمٰن، فہیم حیدر، محمد حاشر، عاشق خان، اور بلاول منظور شامل ہیں۔ دیگر شہروں سے تعلق رکھنے والے مجرموں میں اسلام آباد کے عبدالہادی، راولپنڈی کے عمران محبوب، اور نوشہرہ کے داؤد خان شامل ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ ان مجرموں کو فوجی عدالتوں میں شفاف قانونی عمل کے تحت سزا دی گئی، اور انہیں جیل منتقل کرنے کا عمل مقررہ ضابطوں کے مطابق انجام دیا جا رہا ہے۔ یہ تمام مجرم کوٹ لکھپت جیل میں اپنی قید کی مدت مکمل کریں گے، جہاں ان کے لیے جیل کے قواعد و ضوابط کے مطابق سہولیات فراہم کی جائیں گی۔
سانحہ 9 مئی کے بعد یہ اقدامات حکومت کی جانب سے ریاستی اداروں کی حفاظت اور قانون کی حکمرانی کو یقینی بنانے کے عزم کی عکاسی کرتے ہیں۔ ان اقدامات کا مقصد ایسے واقعات کے اعادہ کو روکنا اور قانون توڑنے والوں کے خلاف سخت پیغام دینا ہے۔