بچوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیم سیو دی چلڈرن نے عالمی سطح پر غذائی قلت اور خوراک کے بحران پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔ تنظیم کا کہنا ہے کہ غذائی قلت اور بھوک سے متاثرہ بچوں اور ان کے خاندانوں کو فوری طور پر مدد، محفوظ رسائی، اور مالی وسائل کی ضرورت ہے تاکہ ان کی زندگیاں بچائی جا سکیں۔ تنظیم کے مطابق، غذائی قلت کا شکار بچوں کی تعداد کو کم کرنے کے لیے ہمارے پاس وہ وسائل اور آلات موجود ہیں جو ماضی میں مؤثر ثابت ہو چکے ہیں، لیکن ان کے مؤثر استعمال کے لیے فوری اقدامات ناگزیر ہیں۔
تنظیم کے مطابق خوراک کے بحران میں بچے سب سے زیادہ کمزور ہوتے ہیں، اور کھانے کے لیے مناسب غذائی توازن اور کافی خوراک کی عدم موجودگی انہیں شدید غذائی قلت کے خطرے سے دوچار کرتی ہے۔ غذائیت کی کمی نہ صرف ذہنی اور جسمانی نشوونما کو متاثر کرتی ہے بلکہ مہلک بیماریوں کے خطرے میں اضافہ کرتی ہے اور بالآخر موت کا سبب بن سکتی ہے۔ ان ممالک میں جہاں کم از کم 20 فیصد آبادی بھوک کا سامنا کر رہی ہے، کانگو اس سال سب سے زیادہ متاثر ہونے والا ملک ہے جہاں 16 لاکھ بچوں کے غذائی قلت کا شکار ہونے کی توقع کی جا رہی ہے۔ کانگو اور دیگر تنازعات سے متاثرہ ممالک میں بھوک کی شدت میں اضافہ ہو رہا ہے، اور عالمی سطح پر تنازعات خوراک کے بحران کی ایک بڑی وجہ ہیں۔
سیو دی چلڈرن نے خبردار کیا ہے کہ اگر بھوک اور غذائی قلت کی بنیادی وجوہات سے نہ نمٹا گیا تو بچوں کے لیے کی جانے والی پیش رفت پلٹ جائے گی۔ تنظیم نے عالمی رہنماؤں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ تنازعات کو کم کرنے کے لیے مؤثر حکمت عملی اپنائیں، موسمیاتی بحران اور عالمی عدم مساوات سے نمٹیں، اور صحت، غذائیت، اور سماجی تحفظ کے نظام کو مضبوط اور لچکدار بنائیں۔ بچوں کی زندگیاں بچانے اور انہیں بہتر مستقبل فراہم کرنے کے لیے فوری کارروائی ناگزیر ہے، ورنہ لاکھوں بچوں کی زندگیوں کو شدید خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔