روس نے امریکا کو جوہری تجربات کرنے سے خبردار کردیا

روس نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کو متنبہ کیا ہے کہ اگر واشنگٹن نے دوبارہ جوہری تجربات شروع کیے تو ماسکو اپنے ردعمل کے لیے تمام آپشنز کھلے رکھے گا۔ روسی حکومت کا یہ بیان عالمی سطح پر جوہری ہتھیاروں کی دوڑ میں نئے خطرات اور تناؤ کی عکاسی کرتا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق روس، امریکا، اور چین اپنی جوہری ٹیکنالوجی کو جدید بنانے میں مصروف ہیں، جس سے سرد جنگ کے دور کے وہ معاہدے خطرے میں پڑ گئے ہیں جن کے تحت جوہری ہتھیاروں کی تعداد اور تجربات پر قابو پایا گیا تھا۔ یہ پیش رفت ایک ایسے وقت میں سامنے آ رہی ہے جب دنیا کی دو بڑی جوہری طاقتوں، امریکا اور روس، کے تعلقات مزید کشیدہ ہو چکے ہیں۔

امریکا نے دنیا کا پہلا جوہری تجربہ 1945 میں نیو میکسیکو کے شہر الموگورڈو میں کیا تھا، لیکن اس کے بعد بین الاقوامی معاہدوں اور دباؤ کے تحت جوہری تجربات پر پابندی عائد کر دی گئی تھی۔ اگر امریکا اور روس دوبارہ جوہری تجربات شروع کرتے ہیں، تو یہ عالمی سطح پر عدم استحکام پیدا کرنے کے ساتھ ساتھ ایک نئے اور غیر یقینی دور کا آغاز کر سکتا ہے۔

روس کے نائب وزیر خارجہ سرگئی ریابکوف نے واشنگٹن کو متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی پہلی مدت صدارت کے دوران جامع جوہری تجربات پر پابندی کے معاہدے (سی ٹی بی ٹی) پر اصولی موقف اپنایا تھا، لیکن موجودہ حالات میں امریکا کی پالیسی واضح نہیں ہے۔ سرگئی ریابکوف کا کہنا تھا کہ روس نے طویل عرصے تک جوہری تجربات نہ کرنے کی پالیسی اپنائی ہے، لیکن اگر امریکا اس معاہدے کی خلاف ورزی کرتا ہے تو روس اپنی سلامتی کے تحفظ کے لیے تمام ضروری اقدامات کرے گا۔

یہ بیان ایک ایسے وقت میں دیا گیا ہے جب دنیا بھر میں جوہری ہتھیاروں کی تیاری اور ان کے استعمال کے خطرات پر تشویش بڑھ رہی ہے۔ روس، امریکا، اور چین کے درمیان جاری جوہری ہتھیاروں کی جدید کاری کے منصوبے اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ سرد جنگ کے دور کے معاہدے تیزی سے ٹوٹ رہے ہیں، جس سے عالمی امن کو شدید خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *