“جنوبی کوریا کے صدر یون سوک یول کے خلاف مواخذے کی تحریک پر ووٹ ہفتہ کو ہوگا، جس کا ملکی سیاست پر گہرا اثر پڑے گا۔ صدر یون کی جانب سے مارشل لاء کا اعلان جنوبی کوریا کی جمہوری تاریخ کا ایک نیا موڑ تھا، جس سے ملک میں سیاسی بے چینی اور بحران پیدا ہو گیا۔ مارشل لاء کے اعلان کے بعد ہزاروں احتجاجی عوام سڑکوں پر نکل آئے، جبکہ پارلیمنٹ کے 190 ارکان نے فوجی مداخلت کے باوجود مارشل لاء کے خلاف ووٹ دیا۔ اس کے بعد صدر یون نے اپنے فیصلے کو واپس لیا، لیکن اس سیاسی بحران نے ان کی حکومت کو شدید کمزوری میں ڈال دیا ہے۔ اپوزیشن جماعت نے صدر کے استعفے کا مطالبہ کیا ہے اور اس کے ساتھ ہی مواخذے کی تحریک کو مضبوط کیا ہے۔”