بلوچستان سے بچے کے اغوا کے معاملے پر اعلیٰ حکام سینیٹ داخلہ کمیٹی کے اجلاس میں پیش نہ ہوئے، جس پر کمیٹی ارکان نے شدید برہمی کا اظہار کیا۔ کمیٹی نے ہوم سیکرٹری، چیف سیکرٹری، آئی جی، اور ڈی جی لیویز کو طلب کیا تھا، مگر افسران نے شرکت سے گریز کرتے ہوئے زوم پر اجلاس کی درخواست کی۔
سینیٹر عمر فاروق نے افسران کی غیر حاضری پر کہا کہ یہ لاپرواہی ناقابل قبول ہے، اور سوال کیا کہ کیا آئی جی بلوچستان کسی اہم آپریشن میں مصروف ہیں؟ سینیٹر کامران مرتضیٰ نے انکشاف کیا کہ اغوا شدہ بچے کی فیملی نے 2 ارب کی جائیداد فروخت کی تھی، اور مخصوص جگہ سے میسجز آ رہے تھے۔
سینیٹر پلوشہ خان نے مشورہ دیا کہ ایک میٹنگ بلوچستان میں رکھی جائے، جبکہ سینیٹر نسیمہ احسان نے کہا کہ بچوں کے اغوا جیسے سنگین مسئلے پر حکام کی بے حسی ناقابل برداشت ہے۔
مزید خبروں کے لیے کوئٹہ وال نیوز کو فالو کریں۔

