سال 2024 میں پاکستان کو دہشت گردی کی شدید لہر کا سامنا رہا، جس میں کالعدم بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) اور تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نمایاں رہے۔ ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق، پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات میں بلوچ باغی گروہوں کی کارروائیوں میں 119 فیصد اضافہ ہوا، جبکہ بی ایل اے کے حملوں میں 225 افراد جاں بحق ہوئے۔ دوسری جانب، ٹی ٹی پی کے حملوں کے نتیجے میں تقریباً 300 افراد اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔
اسلام آباد میں قائم تھنک ٹینک پاک انسٹی ٹیوٹ فار پیس اسٹڈیز (پی آئی پی ایس) نے اپنی سالانہ پاکستان سیکیورٹی رپورٹ 2024 میں ملک میں دہشت گرد حملوں کی تعداد اور شدت میں خطرناک حد تک اضافے کی نشاندہی کی ہے۔ رپورٹ کے مطابق، بی ایل اے کے منظم حملے سب سے زیادہ خطرناک اور مہلک ثابت ہوئے، جبکہ ٹی ٹی پی کی کارروائیاں بھی مسلسل جاری رہیں۔
رپورٹ میں اس بات پر زور دیا گیا کہ اگر موجودہ صورتحال برقرار رہی تو پاکستان کی سیکیورٹی کی حالت 2014 سے پہلے کے خطرناک دور کی طرف واپس جا سکتی ہے، جب ملک میں دہشت گردی عروج پر تھی۔ یہ وقت وہ تھا جب شدت پسند گروہوں نے ریاستی اداروں اور عوام کو بڑے پیمانے پر نشانہ بنایا تھا۔
پی آئی پی ایس کی رپورٹ میں حکومت اور سیکیورٹی اداروں کو خبردار کیا گیا ہے کہ دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے خطرے سے نمٹنے کے لیے فوری اور جامع اقدامات کی ضرورت ہے۔ رپورٹ میں دہشت گردی کے خاتمے کے لیے قومی سطح پر مربوط حکمت عملی، مقامی کمیونٹیز کے ساتھ تعاون، اور انٹیلیجنس کے تبادلے کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔
پاکستان کے عوام اور سیکیورٹی ادارے ایک بار پھر دہشت گردی کے اس چیلنج کا سامنا کر رہے ہیں، اور ملک کے امن و امان کو بحال رکھنے کے لیے فوری اقدامات کی اہمیت کو اجاگر کیا جا رہا ہے۔