2024 امن ومان کے حوالے سے بلوچستان کیلئے اچھا نہ رہا

بلوچستان میں سال 2024 نے دہشت گردی کے حوالے سے ایک خونریز اور پریشان کن صورت حال پیدا کی، جس کے دوران دہشت گردوں کے مختلف حملوں میں کئی افراد کی جانیں ضائع ہوئیں۔ اس سال کے دوران دہشت گردوں کی کارروائیاں مسلسل بڑھتی رہیں، جس کے نتیجے میں سیکڑوں افراد جاں بحق اور زخمی ہوئے۔

سب سے سنگین واقعہ 26 اگست کی درمیانی شب کو پیش آیا، جب دہشت گردوں نے بلوچستان کے تین اضلاع موسیٰ خیل، قلات اور بولان میں دہشت گردی کی کارروائیاں کیں۔ اس حملے میں 38 افراد کو نشانہ بنایا گیا، جن میں بیشتر عام شہری تھے۔ اس کے بعد 10 اور 11 اکتوبر کی درمیانی شب ضلع دکی میں دہشت گردوں نے نہتے مزدوروں کو قتل کر دیا، جس میں 21 افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ 9 نومبر کو کوئٹہ ریلوے اسٹیشن پر ہونے والے خودکش حملے نے مزید تباہی مچائی، جس میں 30 افراد ہلاک ہوئے۔

اعداد و شمار کے مطابق، بلوچستان میں اس سال دہشت گردی کے واقعات میں 17 فیصد اضافہ دیکھنے کو ملا۔ اس دوران 296 افراد اپنی جانوں سے گئے، جبکہ 596 سے زائد افراد زخمی ہوئے، جن میں 114 سیکیورٹی اہلکار شامل تھے جو دہشت گردوں کے خلاف لڑتے ہوئے شہید ہوئے۔

اگرچہ سیکیورٹی فورسز نے دہشت گردوں کے خلاف آپریشنز کو تیز کیا اور کئی اہم دہشت گردوں کو ہلاک کیا، لیکن دہشت گردی کے واقعات میں اضافے نے بلوچستان کی امن و امان کی صورتحال کو سنگین بنا دیا۔ عوام اور حکومت دونوں کے لیے یہ ایک بہت بڑا چیلنج تھا کہ کس طرح اس صورت حال کا مقابلہ کیا جائے تاکہ امن قائم ہو سکے۔

حکومت کے لیے سوالیہ نشان ہے کہ آیا وہ بلوچستان میں جاری دہشت گردی کے نیٹ ورک کو مکمل طور پر ختم کر سکے گی، اور عوام کو ایک محفوظ ماحول فراہم کر پائے گی یا نہیں۔ آنے والے سالوں میں حکومت کو اپنے اقدامات کو مزید مؤثر بنانے کی ضرورت ہوگی تاکہ دہشت گردوں کی کارروائیوں کو روکنے کے ساتھ ساتھ عوام کے تحفظ کو یقینی بنایا جا سکے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *