گیس کی پیداوار میں کمی، 4 ماہ میں 53 ارب روپے کا نقصان

اسلام آباد میں حالیہ دستیاب اعداد و شمار کے مطابق ملک میں گیس کی پیداوار میں نمایاں کمی کی وجہ سے معیشت کو چار ماہ کے دوران تقریباً 194 ملین ڈالرز، یعنی پاکستانی کرنسی میں 53 ارب 37 کروڑ 40 لاکھ روپے کا نقصان اٹھانا پڑا ہے۔ مقامی گیس کی پیداوار میں 374 ایم ایم سی ایف ڈی (ملین مکعب فٹ یومیہ) کی کمی واقع ہوئی، جس کے نتیجے میں معیشت کو ہر ماہ 13 ارب 34 کروڑ 40 لاکھ روپے (48 ملین ڈالرز) کا نقصان برداشت کرنا پڑ رہا ہے۔ اس کمی کے اثرات نہ صرف توانائی کے شعبے پر مرتب ہو رہے ہیں بلکہ خام تیل کی پیداوار اور دیگر صنعتی سرگرمیاں بھی متاثر ہو رہی ہیں۔

گیس کی پیداوار میں کمی کے باعث خام تیل کی مد میں ملک کو 5 ارب روپے جبکہ قومی خزانے کو مجموعی طور پر 20 ارب روپے کا نقصان ہوا ہے۔ اس کے ساتھ ہی، آر ایل این جی کی درآمد کی ضرورت مزید بڑھ گئی ہے، کیونکہ مقامی سطح پر پیداوار میں کمی ہوئی ہے۔ 329 ایم ایم سی ایف ڈی آر ایل این جی کی قیمت مقامی گیس کے مقابلے میں بہت زیادہ ہے، اور اس کی درآمد پر ملک کو 50 کروڑ ڈالرز یعنی 139 ارب روپے تک کا اضافی مالی بوجھ برداشت کرنا پڑ سکتا ہے۔

اعداد و شمار سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ حکام نے گیس کی قلت کے باوجود ایل این جی کی درآمد کو جواز فراہم کرنے کے لیے مقامی گیس کے کنویں بند کر دیے۔ اسپاٹ مارکیٹ سے ایل این جی کی کارکردگی کی درآمد کو منصفانہ ثابت کرنے کی کوشش کی گئی، حالانکہ یہ فیصلہ ملکی معیشت کے لیے بھاری پڑ رہا ہے۔ تاہم، گزشتہ دنوں نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں اسپاٹ مارکیٹ سے ایل این جی کارگو نہ خریدنے کا فیصلہ کیا گیا، جو کہ ایک دانشمندانہ قدم تھا۔ اس فیصلے سے معیشت پر مالی دباؤ کم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، لیکن گیس کی پیداوار میں کمی کا یہ بحران اب بھی معیشت پر سنگین اثرات ڈال رہا ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *