خیبرپختونخوا کے ضلع کرم میں راستوں کی بندش کے خلاف شہریوں کا احتجاج اور دھرنا 9ویں روز میں داخل ہو گیا ہے۔ پارا چنار پریس کلب کے باہر جاری اس دھرنے میں شہریوں کی بڑی تعداد شدید سرد موسم کے باوجود شریک ہے، اور علاقے کے رہائشی اپنی مشکلات کے حل کے لیے پرعزم دکھائی دیتے ہیں۔
، ضلع کرم میں راستوں کی بندش کے باعث روزمرہ زندگی بری طرح متاثر ہو رہی ہے۔ آمدورفت کے مسائل نے نہ صرف مقامی رہائشیوں کو مشکلات سے دوچار کیا ہے بلکہ معاشی اور سماجی سرگرمیوں پر بھی منفی اثر ڈالا ہے۔ شہریوں نے صورتحال کے خلاف سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے پارا چنار کے علاوہ ضلع کے دیگر 5 مقامات پر بھی دھرنے شروع کر دیے ہیں، جن میں بڑی تعداد میں لوگ شریک ہو رہے ہیں۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ راستوں کی بندش کے باعث انہیں ضروری اشیائے خور و نوش، ادویات، اور دیگر بنیادی سہولیات کی فراہمی میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ اس کے علاوہ، طلبہ، ملازمین، اور مریضوں کو بھی اپنی منزل تک پہنچنے میں مشکلات پیش آ رہی ہیں۔ دھرنے کے شرکاء نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ راستوں کو فوری طور پر کھولا جائے اور شہریوں کی مشکلات کا حل نکالا جائے۔
پاراچنار کی صورتحال کے حوالے سے کوہاٹ میں مذاکراتی عمل دوبارہ شروع ہو گیا ہے، جہاں حکومتی نمائندے اور مقامی رہنما مسئلے کے حل کے لیے بات چیت کر رہے ہیں۔ مذاکرات میں راستوں کی بحالی اور شہریوں کو درپیش دیگر مسائل پر توجہ دی جا رہی ہے۔ تاہم، اب تک مذاکرات کسی نتیجے پر نہیں پہنچے۔
ضلع کرم کے شہریوں کو آمدورفت کی مشکلات کے پیش نظر خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ کی ہدایت پر خصوصی ہیلی کاپٹر سروس کا آغاز کیا گیا ہے۔ یہ سروس ہنگامی حالات میں مریضوں اور دیگر ضرورت مند افراد کو سہولت فراہم کرنے کے لیے جاری ہے۔ تاہم، شہریوں کا کہنا ہے کہ یہ اقدامات ناکافی ہیں، اور راستوں کی فوری بحالی ہی ان کی مشکلات کا حل ہے۔
دھرنے کے شرکاء نے خبردار کیا ہے کہ اگر ان کے مطالبات کو جلد از جلد پورا نہ کیا گیا تو وہ احتجاج میں شدت لائیں گے، جس سے حالات مزید خراب ہو سکتے ہیں۔ دوسری جانب، حکومتی نمائندے صورتحال کو معمول پر لانے کے لیے تمام ممکنہ اقدامات کرنے کی یقین دہانی کرا رہے ہیں۔