کوئٹہ، 3 جنوری 2025: بوستان کے انڈسٹریل زون کے عقب میں جیپ سے شکار کیا گیا مارخور برآمد ہوا۔ محکمہ جنگلی حیات کے پروجیکٹ ڈائریکٹر نیاز کاکڑ کے مطابق مارخور کے غیر قانونی شکار کے الزام میں اظہار خان، مصور خان، اور صدام خان کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
تحقیقات میں انکشاف ہوا کہ ملزمان نے مارخور کا شکار تکتو کے علاقے میں کیا تھا۔ ان کے خلاف وائلڈ لائف ایکٹ کی خلاف ورزی کے تحت مقدمہ درج کر لیا گیا ہے، جس میں دس لاکھ روپے یا اس سے زیادہ جرمانے کی سزا ممکن ہے۔
نیاز کاکڑ نے بتایا کہ مارخور کے شکار کی اجازت صرف ٹرافی ہنٹنگ کے ذریعے دی جاتی ہے۔ گزشتہ سال چترال میں ایک امریکی شہری نے 7.5 کروڑ روپے کی بولی پر مارخور کا شکار کیا تھا، جبکہ بلوچستان میں دو مارخوروں کے شکار کی اجازت دی گئی تھی، جن میں ایک شکار 3 کروڑ اور دوسرا 2 کروڑ روپے میں کیا گیا۔
نیاز کاکڑ نے یہ بھی کہا کہ مارخور کو دفنایا جا رہا ہے، کیونکہ محکمہ جنگلات کے پاس اسے پریزرو کرنے یا میوزیم میں رکھنے کے لیے کوئی منصوبہ نہیں ہے، حالانکہ ایسے پراجیکٹس کی ضرورت شدت سے محسوس کی جا رہی ہے۔
مزید تازہ خبروں کے لیے کوئٹہ وال نیوز کو فالو کریں۔