روس کے وزیر خزانہ، انتون سلوانوف نے اعلان کیا ہے کہ روسی کمپنیوں نے بین الاقوامی تجارت اور ادائیگیوں کے لیے بٹ کوائن اور دیگر ڈیجیٹل کرنسیوں کا استعمال شروع کر دیا ہے۔ یہ اقدام مغربی پابندیوں کا سامنا کرنے اور بین الاقوامی تجارت کو فعال رکھنے کے لیے کیا گیا ہے۔ یہ اجازت قانونی تبدیلیوں کے ذریعے دی گئی ہے، جن کا مقصد روسی معیشت کو پابندیوں کے اثرات سے محفوظ رکھنا اور ڈیجیٹل معیشت کے امکانات کو بڑھانا ہے۔
روس کو مغربی ممالک کی جانب سے عائد پابندیوں کے باعث تجارت کے میدان میں کئی مشکلات کا سامنا ہے۔ خاص طور پر چین اور ترکیہ جیسے اہم تجارتی شراکت داروں کے ساتھ لین دین پیچیدہ ہو گیا ہے، کیونکہ ان ممالک کے بینک روس سے متعلق مالی معاملات میں محتاط رہتے ہیں تاکہ مغربی ریگولیٹرز کی نظروں سے بچ سکیں۔ ان مسائل کے پیش نظر، روس نے اس سال غیر ملکی تجارت میں کرپٹو کرنسیوں کے استعمال کی اجازت دے دی ہے، اور بٹ کوائن سمیت دیگر کرپٹو کرنسیوں کی مائننگ کو قانونی حیثیت دینے کے لیے اقدامات کیے ہیں۔
وزیر خزانہ نے روسی ٹیلی ویژن چینل “روس 24” کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ایک تجرباتی نظام کے تحت بٹ کوائنز، جو روس میں مائن کیے گئے ہیں، کو بین الاقوامی تجارتی لین دین میں استعمال کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے مزید وضاحت کی کہ اس وقت ایسے لین دین ہو رہے ہیں اور حکومت ان کی وسعت اور ترقی کی حوصلہ افزائی کر رہی ہے۔ انتون سلوانوف نے کہا کہ ہم مستقبل میں ڈیجیٹل کرنسیوں میں بین الاقوامی ادائیگیوں کے دائرہ کار کو مزید بڑھانے کے خواہاں ہیں، اور یہ رجحان آئندہ برسوں میں مزید فروغ پائے گا۔
روس نے بٹ کوائن مائننگ میں اہم مقام حاصل کر لیا ہے اور دنیا کے ان نمایاں ممالک میں شامل ہے جو کرپٹو کرنسی کے میدان میں سرگرم ہیں۔ وزیر خزانہ نے ڈیجیٹل کرنسیوں کو “مستقبل کی معیشت کی نمائندگی” قرار دیا اور ان کے وسیع پیمانے پر استعمال کو معیشت کی ترقی کے لیے ایک اہم موقع قرار دیا۔
اسی ماہ کے آغاز میں روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے بھی امریکی ڈالر کے عالمی مالیاتی نظام میں کردار پر تنقید کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ امریکی انتظامیہ ڈالر کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کر رہی ہے، جس سے اس کی حیثیت ایک ریزرو کرنسی کے طور پر متاثر ہو رہی ہے۔ پیوٹن نے بٹ کوائن کو ان متبادل اثاثوں کی مثال کے طور پر پیش کیا جنہیں عالمی سطح پر کسی بھی ملک یا تنظیم کے کنٹرول میں لانا ممکن نہیں ہے۔
پیوٹن کے بیانات روس کی اس حکمت عملی کی عکاسی کرتے ہیں جس میں کرپٹو کرنسیوں کے استعمال کو مغربی پابندیوں کے اثرات سے نکلنے کے ایک اہم ذریعے کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ روسی صدر کے مطابق، کرپٹو کرنسیاں عالمی معیشت میں ایک نیا اور خودمختار راستہ فراہم کرتی ہیں جو کسی ایک ملک یا ادارے کے کنٹرول سے آزاد ہے۔
روس کی جانب سے کرپٹو کرنسیوں کو قانونی حیثیت دینا اور بین الاقوامی لین دین میں ان کا استعمال، نہ صرف پابندیوں کے خلاف مزاحمت کا ایک اقدام ہے بلکہ یہ معیشت کی ڈیجیٹل تبدیلی کی جانب بھی ایک اہم قدم ہے۔ یہ پیش رفت مستقبل میں عالمی مالیاتی نظام پر گہرے اثرات ڈال سکتی ہے اور کرپٹو کرنسیوں کے کردار کو مزید مستحکم کر سکتی ہے۔