سیکیورٹی حکام نے تصدیق کی ہے کہ ہفتے کی رات دیر تک جاری رہنے والی جھڑپوں کے دوران افغانستان کی جانب پر کم از کم 8 افراد، جن میں شہری بھی شامل ہیں، ہلاک اور 13 زخمی ہو گئے۔ ان جھڑپوں کا آغاز منگل کے روز ہوا جب افغانستان کے مشرقی صوبے پکتیکا میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے مبینہ کیمپوں پر پاکستانی لڑاکا طیاروں نے بمباری کی۔ اس کارروائی کے بعد دونوں فریقین کے درمیان مسلسل فائرنگ کا تبادلہ ہوتا رہا۔
ذرائع کے مطابق سرحد پار سے عسکریت پسندوں کی جانب سے پاکستان میں دراندازی کی ناکام کوشش کے بعد یہ تنازع شدت اختیار کر گیا۔ جھڑپوں کے دوران فرنٹیئر کور (ایف سی) کا ایک سپاہی شہید ہو گیا جبکہ 11 دیگر اہلکار زخمی ہوئے۔ زخمیوں کو فوری طور پر طبی امداد فراہم کی گئی اور ان میں سے بعض کی حالت نازک بتائی جا رہی ہے۔
واقعہ اس وقت شدت اختیار کر گیا جب جمعہ کی رات عسکریت پسندوں نے سرحد کے قریب پاکستان میں داخل ہونے کی کوشش کی۔ پاکستانی سیکیورٹی فورسز نے فوری کارروائی کرتے ہوئے ان کی دراندازی کی کوشش کو ناکام بنایا، جس کے بعد عسکریت پسند افغان فورسز میں شامل ہو گئے۔ ہفتے کی صبح عسکریت پسندوں نے ہلکے اور بھاری ہتھیاروں کا استعمال کرتے ہوئے پاکستانی چوکیوں پر حملہ کر دیا۔
پاکستانی سیکیورٹی فورسز نے عسکریت پسندوں کے حملے کا بھرپور جواب دیا اور سرحدی چوکیوں کا دفاع کرتے ہوئے حملہ آوروں کو پیچھے دھکیل دیا۔ دونوں اطراف سے فائرنگ کا تبادلہ کئی گھنٹوں تک جاری رہا۔ ذرائع نے بتایا کہ عسکریت پسندوں کے حملے میں شدت اس وقت آئی جب افغان فورسز بھی ان کے ساتھ شامل ہو گئیں۔
پاکستان نے اس واقعے پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے اور افغان حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنی سرزمین کو کالعدم تنظیموں اور عسکریت پسند گروہوں کے لیے محفوظ پناہ گاہ کے طور پر استعمال ہونے سے روکیں۔
حکام کے مطابق افغانستان کی جانب سے ہونے والے حملے کے نتیجے میں دونوں ممالک کے تعلقات مزید کشیدہ ہو سکتے ہیں۔ پاکستان نے بارہا افغانستان سے عسکریت پسندوں کی سرگرمیوں کو کنٹرول کرنے اور اپنی سرزمین کو دہشت گردی کے لیے استعمال نہ ہونے دینے کا مطالبہ کیا ہے۔
یہ جھڑپیں ایک ایسے وقت میں ہو رہی ہیں جب دونوں ممالک کے درمیان پہلے ہی سرحدی کشیدگی اور ٹی ٹی پی کے بڑھتے ہوئے حملوں کے باعث تعلقات سرد مہری کا شکار ہیں۔ اس واقعے نے دونوں ممالک کے درمیان جاری تناؤ کو مزید بڑھا دیا ہے، جبکہ سیکیورٹی فورسز کی جانب سے سرحد پر چوکس رہنے کی ہدایات دی گئی ہیں۔