بلوچستان کے علاقے ہوشاپ میں سی پیک روڈ پر لاپتہ افراد کے لواحقین کی جانب سے دھرنا جاری ہے۔ لاپتہ زمان جان اور عبدالحسن کے اہل خانہ نے احتجاجاً مرکزی شاہراہ کو بند کر دیا ہے، جس کی وجہ سے دونوں اطراف گاڑیوں کی طویل قطاریں لگ گئی ہیں۔ مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ لاپتہ افراد کو فوراً بازیاب کیا جائے، بصورت دیگر ان کا احتجاج جاری رہے گا۔
لواحقین کے مطابق، زمان جان ولد سپاحان، عبدالحسن ولد رحمت، اور الطاف ولد بہرام کو 16 دسمبر 2024 کو جبری طور پر لاپتہ کیا گیا تھا۔ دو دن بعد الطاف کو رہا کر دیا گیا، مگر زمان جان اور عبدالحسن تاحال لاپتہ ہیں۔ اس واقعے نے متاثرہ خاندانوں میں شدید بے چینی اور غم و غصے کو جنم دیا ہے۔
لواحقین کا کہنا ہے کہ 20 دسمبر کو انہوں نے ایک پریس کانفرنس کی تھی، جس میں انہوں نے ڈسٹرکٹ کونسل کے چیئرمین میر اوتمان پر الزام لگایا کہ انہوں نے ان افراد کو اپنے گھر بلا کر جبری گمشدگی کا نشانہ بنایا۔ اس پریس کانفرنس میں لواحقین نے تین دن کی مہلت دی تھی کہ اگر ان کے پیاروں کو بازیاب نہ کیا گیا تو وہ سخت اقدام اٹھائیں گے۔
آج تین دن مکمل ہونے کے باوجود، اہل خانہ کو لاپتہ افراد کے بارے میں کوئی معلومات فراہم نہیں کی گئی۔ اس کے بعد مظاہرین نے سی پیک روڈ کو ہوشاپ کے مقام پر دھرنا دے کر بند کر دیا۔ احتجاج کرنے والے افراد نے دیگر لوگوں سے بھی اپیل کی ہے کہ وہ ان کے اس پرامن احتجاج میں شامل ہو کر ان کا ساتھ دیں۔
یہ دھرنا حکومت اور متعلقہ اداروں کی جانب سے کوئی مثبت ردعمل نہ ملنے پر لاپتہ افراد کے اہل خانہ کی بے بسی اور مایوسی کا مظہر ہے۔ مظاہرین کا کہنا ہے کہ جب تک ان کے پیاروں کو بازیاب نہیں کیا جاتا، وہ اپنا احتجاج جاری رکھیں گے۔ علاقے میں اس وقت صورتحال کشیدہ ہے اور سی پیک روڈ کی بندش سے سفر کرنے والے افراد کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
The website design looks great—clean, user-friendly, and visually appealing! It definitely has the potential to attract more visitors. Maybe adding even more engaging content (like interactive posts, videos, or expert insights) could take it to the next level. Keep up the good work!