پشاور: خیبر پختونخوا کی صوبائی حکومت نے صوبے کی جیلوں میں امن و امان کی صورتحال کے پیش نظر سکیورٹی کے نظام کو مزید مستحکم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس مقصد کے لیے جیلوں میں جدید سکیورٹی ٹیکنالوجیز نصب کرنے کا منصوبہ بنایا گیا ہے، جس کے تحت سی سی ٹی وی کیمرے، موبائل جیمرز، اور کمیونیکیشن سسٹم کی تنصیب کی جائے گی۔
صوبائی محکمہ داخلہ نے اس حوالے سے صوبائی حکومت سے فنڈز جاری کرنے کی درخواست کی ہے تاکہ یہ منصوبہ مکمل کیا جا سکے۔ دستاویزات کے مطابق، جیلوں میں جیمرز نصب کرنے کے لیے ایک ارب 30 کروڑ روپے کی رقم درکار ہے، جب کہ سی سی ٹی وی کیمروں کی تنصیب کے لیے ایک ارب 37 کروڑ روپے کی ضرورت ہوگی۔ مزید برآں، کمیونیکیشن سسٹم کے لیے 8 کروڑ 50 لاکھ روپے کی رقم فراہم کی جائے گی۔
محکمہ داخلہ کی جانب سے اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ صوبے کی جیلوں میں جدید سکیورٹی ٹیکنالوجی کی فراہمی انتہائی ضروری ہے، تاکہ جیلوں میں ہونے والی غیر قانونی سرگرمیوں کو روکا جا سکے اور جیلوں کے اندرونی ماحول کو مزید محفوظ بنایا جا سکے۔
اس منصوبے کو مرحلہ وار نافذ کیا جائے گا، اور پہلے مرحلے میں صرف پانچ جیلوں کو جدید سکیورٹی آلات سے لیس کیا جائے گا۔ ان جیلوں میں مردان، ہری پور، ڈی آئی خان، اور بنوں کی جیلیں شامل ہوں گی۔ ان جیلوں میں سی سی ٹی وی کیمرے، موبائل جیمرز، اور کمیونیکیشن سسٹم نصب کیے جائیں گے تاکہ ان جیلوں کی سکیورٹی کو مضبوط بنایا جا سکے اور قیدیوں کی نقل و حرکت پر مکمل نظر رکھی جا سکے۔
سرکاری دستاویزات کے مطابق، پانچ جیلوں میں جدید ٹیکنالوجی کی تنصیب پر 1329 ملین روپے کی لاگت آئے گی۔ اس منصوبے کا مقصد جیلوں کی سکیورٹی میں بہتری لانا اور ان میں موجود قیدیوں کے درمیان ہونے والی غیر قانونی سرگرمیوں کو روکنا ہے، جن میں موبائل فونز کا استعمال، جیل سے باہر سے رابطے، اور دوسرے جرائم شامل ہیں۔
صوبائی حکام کا کہنا ہے کہ موجودہ حالات میں جیلوں کو جدید سکیورٹی آلات سے لیس کرنا وقت کی ضرورت ہے، اور اس کے ذریعے نہ صرف جیلوں میں سکیورٹی کی صورتحال بہتر ہو گی بلکہ قیدیوں کے حقوق کی حفاظت بھی ممکن ہو گی۔ اس منصوبے کی تکمیل سے صوبے کی جیلوں میں امن و امان کی صورتحال میں بہتری آئے گی اور ان جیلوں کو مزید محفوظ بنایا جا سکے گا۔