حکومت پاکستان نے متحدہ عرب امارات (یو اے ای) میں قید 4,700 پاکستانیوں کے پاسپورٹس بلاک کرنے کا فیصلہ کیا ہے، تاکہ ان جرائم میں ملوث افراد کو پاکستان واپس بھیجنے کی کوششوں کو روک کر ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جا سکے۔ وزارت داخلہ کے ذرائع کے مطابق، یو اے ای میں کل 5,292 پاکستانی مختلف جرائم کے الزامات میں قید ہیں، اور ان میں سے 4,700 کے پاسپورٹس بلاک کر دیے گئے ہیں۔
پاکستانی حکومت نے ان جرائم میں ملوث افراد کی حوالگی کے عمل کو سخت کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ یو اے ای میں جرائم میں ملوث پاکستانیوں کو واپس پاکستان بھیجنے کے عمل میں مشکلات پیدا کی جا سکیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ یو اے ای میں منشیات کے جرائم میں ملوث پاکستانیوں کی تعداد 2,470 ہے، جن کے پاسپورٹس بلاک کر دیے گئے ہیں۔
اس کے علاوہ، فراڈ، دھوکہ دہی اور جنسی ہراسانی کے الزامات میں ملوث 100 پاکستانیوں کے پاسپورٹس بھی بلاک کیے گئے ہیں، جب کہ چوری کے جرائم میں ملوث 704 پاکستانیوں کے پاسپورٹس بھی بلاک کیے گئے ہیں۔ اس اقدام کا مقصد ان جرائم پیشہ افراد کے بیرون ملک سفر کو روکنا اور ان کے خلاف پاکستان میں مزید قانونی کارروائی کرنے کی سہولت فراہم کرنا ہے۔
وزارت داخلہ نے کہا ہے کہ یہ فیصلہ پاکستانی حکومت کی طرف سے جرائم کے خلاف سخت پالیسی کا حصہ ہے، تاکہ نہ صرف پاکستان کے شہریت کے حامل افراد کی واپسی کو یقینی بنایا جا سکے بلکہ ان کے خلاف قانونی کارروائی بھی کی جا سکے۔ اس کے علاوہ، وزارت نے اس بات کی بھی وضاحت کی کہ یہ اقدام یو اے ای میں پاکستانی قیدیوں کے حوالے سے ایک طویل عرصے سے زیر التوا مسئلہ تھا، جس کا حل پاکستانی حکومت نے اٹھایا ہے۔
پاکستانی حکومت نے یو اے ای کی حکومت سے بھی درخواست کی ہے کہ وہ ان جرائم میں ملوث افراد کو جلد از جلد پاکستان واپس بھیجے تاکہ ان کے خلاف ملک میں مزید کارروائی کی جا سکے۔ اس فیصلے کے بعد ان پاکستانی شہریوں کو نہ صرف اپنے قانونی معاملات کو حل کرنے میں مشکلات کا سامنا ہو گا، بلکہ ان کے خلاف پاکستان میں کارروائی بھی شروع ہو سکے گی۔