بلوچستان یونیورسٹی، صوبے کا سب سے قدیم اور معتبر تعلیمی ادارہ، سنگین مالی بحران کا سامنا کر رہی ہے۔ ہر ماہ 28 کروڑ روپے کے اخراجات، 1,450 ملازمین کی تنخواہیں، اور اعلیٰ تعلیمی کمیشن سے ملنے والی ناکافی گرانٹس نے صورتِ حال کو مزید بگاڑ دیا ہے۔
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی رپورٹ میں بدانتظامی، غیر ضروری تقرریاں، اور فنڈز کے غلط استعمال کو بحران کی اہم وجوہات قرار دیا گیا ہے۔ 13 اساتذہ جو بیرونِ ملک تعلیم کے لیے بھیجے گئے تھے، واپس نہ آنے پر شدید قانونی کارروائی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
حکومت بلوچستان نے یونیورسٹی کو 22 کروڑ روپے فراہم کیے، لیکن یہ رقم مسائل کے حل کے لیے ناکافی ہے۔ اس بحران کو حل کرنے کے لیے احتساب، بہتر انتظام، اور یونیورسٹی کے لیے نئے مالی وسائل پیدا کرنے پر توجہ دینا ضروری ہے۔
بلوچستان یونیورسٹی نے ہمیشہ تعلیمی میدان میں صوبے کی ترقی میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ حکومت، یونیورسٹی انتظامیہ، اور دیگر متعلقہ اداروں کو مل کر اس ادارے کی ساکھ بحال کرنی ہوگی تاکہ یہ بحران ختم ہو سکے۔
کوئٹہ وال نیوز کے ساتھ جڑے رہیں اور تازہ ترین خبروں کے لیے ہمیں فالو کریں۔