سابق خاتون اول بشریٰ بی بی کو خیبر پختونخوا میں نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا گیا، ان کی بہن مریم ریاض وٹو نے تصدیق کی۔ مریم کے مطابق بشریٰ بی بی کا فون بند ہے اور ان کے ساتھ موجود افراد سے بھی رابطہ ممکن نہیں۔
بشریٰ بی بی، جو ڈی چوک پر احتجاج جاری رکھنے کی خواہشمند تھیں، مبینہ طور پر زبردستی علاقے سے ہٹائی گئیں۔ ذرائع کے مطابق، انہیں سیکیورٹی خدشات اور علاقے میں فائرنگ کے پیش نظر منتقل کیا گیا۔
26 نومبر کو، ڈی چوک میں پی ٹی آئی مظاہرین کے خلاف بڑے آپریشن کے دوران بشریٰ بی بی اور خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور مبینہ طور پر گرفتاری سے بچ نکلے۔ پولیس نے 450 سے زائد مظاہرین کو گرفتار کرتے ہوئے علاقے کو کلیئر کر دیا۔
مریم وٹو نے کہا کہ بشریٰ بی بی احتجاج میں شامل رہنا چاہتی تھیں، لیکن موجودہ صورتحال نے ان کے ارادوں کو متاثر کیا۔ بشریٰ بی بی کے مقام کا تعین ابھی بھی ایک معمہ ہے، جبکہ سیاسی صورتحال مزید پیچیدہ ہو گئی ہے۔
