بلوچستان کے ’لوگوں کی ان کہی کہانیاں‘ رحیم کھیتران کے کیمرے کی آنکھ میں محفوظ

رحیم کھیتران نے ابتدا میں اپنی تصویریں صرف ذاتی شوق کے لیے محفوظ رکھیں، مگر جب انہوں نے اپنے فوٹوگرافی کے نمونے آن لائن شائع کیے تو انہیں غیر معمولی پذیرائی ملی۔ متعدد افراد نے ان سے رابطہ کر کے کہا کہ وہ ان کے کام کے ذریعے ایسی جگہیں، لوگ اور ثقافتیں دیکھ پاتے ہیں جہاں جانا ان کے لیے ممکن نہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا ہی کے ذریعے ان کی ملاقات فیصل نیاز ترمذی سے ہوئی، جو مختلف ممالک میں بطور پاکستانی سفیر خدمات انجام دے چکے ہیں۔ ترمذی صاحب نے نہ صرف ان کے فن کو سراہا بلکہ اس کی باقاعدہ حوصلہ افزائی بھی کی، اور انہی کی معاونت سے ان کی تصاویر کی پہلی نمائش متحدہ عرب امارات میں ممکن ہوئی۔

رحیم کھیتران بتاتے ہیں کہ ان کی خوش قسمتی رہی کہ ان کی پہلی نمائش عالمی سطح پر منعقد ہوئی۔ سنہ 2022 میں پیرس کی گیلکسی آرٹ گیلری میں ان کی دو تصاویر بین الاقوامی نمائش میں شامل کی گئیں، جنہیں دنیا بھر سے آنے والے افراد نے پسند کیا۔ اسی گیلری نے انہیں ’آرٹسٹک فوٹوگرافر‘ کا اعزازی لقب بھی دیا۔

انہوں نے فخر سے بتایا کہ پیرس کی اسی گیلری نے بعد میں بھی ان کی متعدد تصاویر کو نہ صرف نمائش میں شامل کیا بلکہ اپنی ویب سائٹ پر بھی نمایاں مقام دیا۔

رحیم کے مطابق انہوں نے اب تک 20 سے زائد ممالک میں فوٹوگرافی کی ہے، جن میں سعودی عرب، ترکی، امریکہ، چین اور مختلف یورپی ریاستیں شامل ہیں، تاہم ان کے دل کے سب سے قریب بلوچستان ہے — اس کی ثقافت، لوگ اور فطری خوبصورتی ہمیشہ ان کی اولین ترجیح رہے ہیں۔

8 thoughts on “بلوچستان کے ’لوگوں کی ان کہی کہانیاں‘ رحیم کھیتران کے کیمرے کی آنکھ میں محفوظ

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *